ساتھ ہم کو لگا کے اڑتا ہے
شوق جب پر لگا کے اڑتا ہے
دیدنی ہیں اڑانیاں اس کی
جب یہ دل جاں لگا کے اڑتا ہے
خواب پہ یہ گمان ہوتا ہے
جیسے کوئی جہان ہوتا ہے
گھومتا ہے مدار میں اپنے
یوں کہ جوں آسماں پہ اڑتا ہے
عشق کی دھوم ایسی ہوتی ہے
جب یہ اس آستاں پہ اڑتا ہے
ساتھ ہم کو لگا کے اڑتا ہے
شوق جب پر لگا کے اڑتا ہے