کھو گیا وجد میں دل بیتاب۔۔ بسم اللہ
بہکا بہکا یہ موسموں کا شباب۔۔ بسم اللہ
آج تکمیل کو پہنچی ہے لو کتاب حیات
چل ترے نام کروں انتساب۔۔ بسم اللہ
شوق کی دیدہ دلیری نے کام کر ڈالا
آج اٹھنے لگے ہیں دیکھ حجاب۔۔ بسم اللہ
ماسوا آپکے دیکھا ہی نہیں کچھ میں نے
شوق سے لیجئے میرا حساب۔۔ بسم اللہ
زنگی میں ذرا دنیا میں الجھ بیٹھا تھا
اب بتاؤ کہآں ٹوٹا تھا خواب۔۔۔ بسم اللہ
عشق نے درد کی تعریف ہی بدل ڈالی
آبلہ پا ہوئے کھلتے گلاب ۔۔۔ بسم اللہ
اے میرے پردہ نشیں آنکھ اٹھا کر دیکھو
میرے حصے میں بھی آئے ثواب۔۔۔ بسم اللہ
پوچھتے کیا ہو اب ذبیح سے مرضی اسکی
جبکہ معلوم ہیں سارے جواب۔۔۔ بسم اللہ
چشم حیران میں پھرتی ہیں حوریان فلک
آئے فردوس کو چھو کر جو خواب۔۔۔ بسم اللہ
زاہد بھائی کی فرمائش “ ہاں جی ہاں “ کے پس منظر میں