غمِ ہجر نے ہم کو تماشا سا بنا ڈالا
تم ہنس کے گزر جاتے، یہ دنیا بھی ہنسا ڈالا
چپ چاپ جیا کرتے، چپ چاپ مرے ہم بھی
تم نے تو جدائی کا پیمانہ بھی بڑھا ڈالا
لب خشک تھے، آنکھیں تھیں نمناک مسلسل
اس عشق نے ہر درد کو رسوا بھی کیا ڈالا
ہم خاک سے اُٹھے تھے، وہیں لوٹ گئے آخر
تم نے تو ہمیں اور بھی تنہا سا بنا ڈالا
اب کوئی صدا، کوئی صلہ، کوئی وفا کیا؟
روخشان نے خود اپنا جنازہ بھی اُٹھا ڈالا