شکوہ نہیں کوئی کہ محبت نہیں ملی
ہمیں ہماری خاص ضرورت نہیں ملی
کار جہاں میں خود کو کیا صرف جا بجا
اپنے ہی واسطے ہمیں فرصت نہیں ملی
میرے لبوں پہ سارے جہاں کی کہانیاں
پر خود سے بات کرنے کی مہلت نہیں ملی
جن کی تلاش میں کئی ہیرے لٹا دیئے
ان قیمتی لمحات کی دولت نہیں ملی
ناآشنا نامہرباں لوگوں کے درمیاں
اپنے ہی مہربان کی قربت نہیں ملی