دل کی تو فطرت ہےامید لگانے کی
نہ کرتا پرواہ اپنے کی نہ بیگانےکی
محبت کر ے گا ا و ر چوٹ کھا ئے گا
قسمت ہے ازل سے درداٹھا نےکی
دکھ بھی عجب ہیں مرے لوگوں کے
شہر جلا کرفکرمیں ہیں پروانے کی
عمر گزشتہ کیا کروں ترا کفارہ ادا
عشق دیتاہےسزا مسکرانے کی
آج بھی وہ شخص یادہےحمیرا
جسکی عادت ہےمجھےبھلانےکی