چلے تھے گھر بسا کر ساتھ رہیں گے شہرِ وفا میں جاکر
ہوئے مگر ہم یوں ویراں شہرِ وفا میں آ کر
دشتِ تنہائی کو دیکھا تنہائی کے صحرا میں رہکر
ہوئے یوں مُجسمِ حیراں ا س شہرِ وفا میں آ کر
چلے تھے واپسی کے نشاں ہم مِٹا کر
وہ چل دیۓ ہاتھ چُھڑا کر ہم کو ہم سے ہی مِٹا کر
لکھ رہے ہیں داستاں بیوفائ کی شہرِوفا میں رہکر
ہوئے یوں ہم ویراں اِس شہرِ وفا میں آ کر