کیا ہے تم سے جو ہم نے سوال برسوں بعد
تیرے چہرے پہ کیوں آیا ملال برسوں بعد
تیرے ہی دم سے غموں کا پہاڑ ہے قائم
میرے اس دل میں بھی آیا خیال برسوں بعد
فقط اک بار ہی نگاہوں کے چار ہونے سے
نہ ہوئی دل کی یہ دھڑکن بحال برسوں بعد
یونہی وہ میرے آگے جو مسکرا دیتے
ہو ہی جاتے شاید ہم بھی نہال برسوں بعد
ہمیں پھر سے تماشا بنانے نکلےوہ
صادق پھر سے وہی شوخی وہ چال برسوں بعد