اس کے یہاں آج آنے کے امکان بہت ہیں
شیشے کے مکانات میں گلدان بہت ہیں
شاید کے کوئی رنج و الم پھر سے ملا ہے
چہرے سے تو وہ لگتے پریشان بہت ہیں
ہوتا نہیں ہے ہم سے تو اب کوئی بہانہ
سچ کہتے ہیں آجاؤ پریشان بہت ہیں
ہاتھوں میں نیا اس کے کوئی جال ہے لوگو
پھنس جائیں کوئی آج یہ امکان بہت ہیں
اس راہِ محبت میں ذرا دیکھ کے چلنا
آتے ہیں نظر اچھے یہ سنسان بہت ہی
کوئی نہیں مانا ہے یہاں اپنی خطائیں
لگتا ہے یہاں صاحبِ ایمان بہت ہیں
انسان یہاں دیتا ہے انسان کو دھوکہ
شیطان سبھی آج یاں حیران بہت ہیں
مشکل میں یہاں آج بھی انسان بہت ہیں
ظالم یہاں کے آج بھی سلطان بہت ہیں
دشمن کی کسی ہم کو ضرورت ہی نہیں ہے
آپس میں ہی ہم دست و گریبان بہت ہیں
حیوان بھی کہتے ہیں اگر شہر کو جانا
رہنا ذرا بچ کے وہاں انسان بہت ہیں
یہ تو خدا کا گھر ہے یہاں تو نہ لڑو یوں
لڑنے کو یہاں دوسرے میدان بہت ہیں
دشمن نہیں میرا یہاں سب دوست ہیں میرے
اللہ کے مری ذات پہ احسان بہت ہیں
اردو ہے زباں میری مجھے جان سے پیاری
دنیا میں ابھی اس کے قدر دان بہت ہیں
یہ بات ہے برحق اسے میں کہتا رہوں گا
اللہ ہے مرا اک ترے بھگوان بہت ہیں