صبح ہوئیٗ پھر چمکی اِک کرن
کِھل جائے گا آج میرا چمن
اُسے یاد میری آ جائے گی
آج لوٹ آئے گا وہ دل شکن
مدّت ہوئی مگر آس نہ گئی
آ گئی جوانی ٗ گزرا اِسی میں بچپن
تقدیر رُخ بدل دے گی آج
آج پڑے گی ضرور شامِ ملن
شہنائیاں بجیں گی چار سو
سجے گا دھج سے میرا نشیمن
دنیا دیکھے گی جیت میری
یہاں لگے گا عشق دمن