تم صبحُ فراق کی بات کرتے ہو
تم بھی کیا کمال کرتے ہو
جن کو جانا ہوتا ہے
وہ کب کسی کے روکنے سے رکتے ہیں
وہ جو اپنی مرضی کے مالک ہیں
وہ کب اور کس کے آگے جھکتے ہیں
ان کو نہ ہوش ہے دنیا کا
نہ فکر ہے تمہاری
پھر کیوں وہ
تمہارے ہر خواب میں جگتے ہیں
تم وصل کی رات کی بات کرتے ہو، تم بھی کمال کرتے ہو
جن کو رُکنا ہوتا ہے
وہ کب کسی کے کہنے سے جا تے ہیں
وہ خود تو رُکتے ہی ہیں
اور وقت کو بھی روک جاتے ہیں
وہ جو اپنی مرضی کے مالک ہیں
وہ جب چاہیں محبت کا اظہار کرتے ہیں
بس خود سے ہی پیار کرتے ہیں،
بات بس اتنی ہے کہ
کچھ بات تو ہے انکی
جو بات کسی میں ملی نہیں
یہ جو اپنی مرضی کے مالک ہیں
اس دل پے ان کی مرضی چلتی نہیں
گر کرلے قید اس وجود کو کوئ بھی
اِن جذبوں پے کسی کی چلتی نہیں
تم بھی ان کا پاس رکھو
ہر جذبے کو دل کے پاس رکھو
کیونکہ ہر بات میں نفع اور نقصان دیکھنا
کہیں کا بھی انصاف نہیں