اکثر یہ صبر کہتا ہے دھیرے سے کان میں
عجلت سے کب ملے گی مسرت جہان میں
ہر وقت زہر ہی کیوں اگلتے ہو تم یہاں
کچھ تو مٹھاس لاؤ تم اپنی زبان میں
چھوڑا ہمیں جو تم نے یوں بے آسرا یہاں
رکھے خدا تمہیں بھی اب اپنی امان میں
ایسا نہیں کہ اب نہ کبھی مل سکیں یہاں
رکھتے ہوں کیوں ہمیشہ برا ہی گمان میں
ہم نے کیا ہی کیا ہے برا ساتھ آپ کے
الزام کیوں یہ دھرتے ہو دنیا جہان میں
کیسا پڑا ہے قحط محبت کا شہر میں
مرجھا رہے ہیں پھول بھی اب تو دکان میں
آتا نہیں ہے چین مجھے اب کیوں یہاں
کیا ایک ہی وہ شخص تھا سارے جہان میں