صبرورضا میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے
بیوفاؤں کی کبھی کوئی نشانی نہیں رکھتے
جس حال میں مولا رکھےخوش رہتے ہیں
اپنےماضی کی یاد کوئی کہانی نہیں رکھتے
زیست میں دکھ سکھ تو آنی جانی شےہے
غم کہ دورمیں آنکھوں میںپانی نہیںرکھتے
نشیب و فراز کا ڈٹ کر مقابلہ کرتےہیں
ایسی باتوں سےدل میں پریشانی نہیں رکھتے
تنہا جینا اپنی عادت سی ہو گئی ہےدوستو
بےدرد دنیا میں اپنا دل جانی نہیں رکھتے