ہم غریبوں پہ کبھی نظر کرم کیا کرو
اگر سکھ نہیں دے سکتے دکھ تو نا دیا کرو
معصوم لوگوں کو ستانا شاید آپکا مشغلہ ہو
مگر ہم جیسے درویشوں پہ رحم کیا کرو
جن کی نظر میں جذبات کی کوئی قدر نہ ہو
ایسے ستمگر لوگوں کو دل نہ دیا کرو
زندگی میں غم کی برساتیں ہوتی رہتی ہیں
مگر تم ہر پل خوشی خوشی جیا کرو
آنکھوں سے اشکوں کو بہنے نہ دینا
غموں کے دور میں صبر کا پیالہ پیا کرو