مجھے انتظار کرتے کرتے دن بیت گیا
شام کا سناٹا چھاگیا اب تو آ جا
چاند بھی نکلا ہے تیرا پُرنور چہرا دیکھنے
پرندے بھی گھونسلوں میں چلے گئے اب تو آجا
اس جھیل پے بیٹھا ہوں جہاں کہا تھا تم نے
دیکھو! جھیل بھی خاموش ہوگئی اب تو آ جا
میں ہر وقت یہاں گزارتا ہوں اپنا
کہیں میرے انتظار کی حد نہ ہوجائے اب تو آ جا
میں بار بار دیکھتا ہوں تیرے آنے کا رستہ
تجھے دیکھنے کے لئے آنکھیں بھی ترس گئیں اب تو آ جا
دیکھو یہاں کی ہر چیز نے بدل لیا اپنا آپ
میں بھی بدل گیا، نہیں بدلی تو میری سوچ اب تو آ جا
اب تو بڑھاپے کا اکیلا پن سہا نہیں جاتا مجھ سے
کہاں ہے تُو۔۔! سن میری صدا اب تو آ جا