صدا تم کو دیتے تھے چلے غم آتے تھے جب بھی بھولنا چاہا تو نم آتے تھے پوچھنے آتے تھے کہی لوگ حالِ دل تماشائی ذیادہ نہال خیر خواہ کم آتے تھے