دیکھ کر ہم کو جو شاداب ہوا کرتے ہیں
صرف وہ اپنے ہی احباب ہوا کرتے ہیں
اے گھٹا،بادِ صبا، شوخ ہوا چنچل سی
باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیں
جو نظر آتے ہیں خاموش طبیعت ہم کو
ان کے اندر کئی سیلاب ہوا کرتے ہیں
صرف چہرے سے عیاں ہوتے نہیں دل کے راز
اک رسالے میں کئی باب ہوا کرتے ہیں
یہ جو ہر بات پہ میں میں یہ تکبّر یہ غرور
صرف بر بادی کے اسباب ہوا کرتے ہیں