صندل کر دو
Poet: وصی شاہ By: شھیر, Kasur
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو
 میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو
 
 نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
 اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو
 
 تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو
 اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کر دو
 
 اس کے سائے میں مرے خواب دہک اٹھیں گے
 میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کر دو
 
 دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر
 اس قدر برسو مری روح میں جل تھل کر دو
 
 جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے
 اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے جل تھل کر دو
 
 تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی
 اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجھل کر دو
 
 مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے
 اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کر دو
 
 اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے
 ایک احسان کرو اس کو مسلسل کر دو
 
 مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں
 اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کر دو
More Love / Romantic Poetry







