بکھرا ہے زیست کا عنواں میرا
اپنے ہی ہاتھوں اجڑا گلستاں میرا
سوکھے پتوں میں بھی تواک حسن ہے
اڑتے آتے ہیں سجانے کو آشیاں میرا
خامشی ترآنسوں میں بہے جاتی ہے
توڑانہ ضبط نفس نے ایماں میرا
تازہ ہواہے زخم شکست جب سے
لہو سے تر ہے دل ناداں میرا
جو بدل دے انداز نظر تیرا
ایسا تو نہیں انداز بیاں میرا
بکتیں ہیں محبتیں سر عام سحر
اک محروم ہے خانہ ویراں میرا