وہ شرط زندگی ھے میری، ہمسفر تو نہیں
وہ بھی سمجھے مجھے زندگی یہ ضروری تو نہیں
پیکر کارواں رواں دواں ھے یکطرفہ محبت کا
اُسے بھی محبت ھو مجھ سے یہ ضروری تو نہیں
کر سکیں اُسے حاصل اتنی سکت کہاں
وہ بھی بے قرار ھو میری طرح یہ ضروری تو نہیں
گڑ گڑا کر اُسے مانگا ھے خدا سے بارہا “فائز“
وہ بھی مانگ لے مجھے خدا سے یہ ضروری تو نہیں