بزمِ ہجراں میں آج آ بیٹھے
تیری محفل کو ہم سجا بیٹھے
-
وہ جو آئے ہمارے پہلو میں
شعر ہم بھی انہیں سنا بیٹھے
اب یہ جلنا ہماری قسمت ہے
دیا الفت کا ہم جلا بیٹھے
ایک میں ہی تھی خار و خس میں رہی
وہ تو گلشن میں گھر بنا بیٹھے
دل کی تحریر پڑھ نہ لے کوئی
غم بھی آنکھوں میں ہم چھپا بیٹھے
کوئی موسم بھی ساز گار نہیں
پھول خوشبو کو کیا بھلا بیٹھے
اس نے چہرہ چھپا لیا وشمہ
جس کی آنکھوں میں ہم تھے جا بیٹھے