طرزِ بے نیازی نے
تیری نظر اندازی نے
اِک بار نہیں
دو بار نہیں
بار بار ہر بار ہی
اِس درجہ سزا دی ہے
کرب کی انتہا دی ہے
ایسے سخت جان ہوئے
ہم درد سے انجان ہوئے
پھر زندہ ہو جاتے ہیں
ہر بار مر جانے کے بعد
اِک بار نہیں
دو بار نہیں
بار بار ہر بار ہی
طرزِ بے نیازی پہ
تیری نظر اندازی پہ