طعنہ زن اک تو ہی نہیں دل دشمن بنا زمانہ سارا
شہر چھوڑ دشت کی سمت لی تب بھی نہ مانا پیارا
اس طرح افسردہ سا رہتا ہے جانے تو کیوں کر
پوا تب دوست نے حال جب سارا جانا ہمارا
کیوں دوش دیتے ہو بھرے شہر کو تم یارا
بڑھاتے تو کیوں نہ کوئی ہاتھ پکڑتا جانِ جانا تمہارا