تجربے کے ہو جو شایاں شان لینا چاہیئے
طفلِ مکتب کو سبق آسان لینا چاہیئے
کون سا رستہ ہے کون آساں کون سا دشوار کُن
ہر مسافر کو یہ پہلے جان لینا چاہیئے
باعثِ لاعلمی جس کی لڑکھڑائے سُنِیت
اعلیٰ حضرت کا اُسے فیضان لینا چاہیئے
دنیا کا ساماں کیا تونے تو اے غافل بہت
آخرت کا اب تجھے سامان لینا چاہیئے
کام کتنا ہی کٹھن ہو آساں ہوجائے گا وہ
شرطِ اول ہے یہی بس ٹھان لینا چاہیئے
جِن مراحل پر خرد ناکام ہوجائے سراج
تو وہاں کہنا بڑوں کا مان لینا چاہیئے