طلسمء ہوشربا ہے تیری یاد بھی
ہو نہ اتنی حسین شب وصال بھی
اک کسک ہے بڑھاتی ہے شوق کو
ہو کیوں پردے میں خدائے ذولجلال بھی
اک عمر ہے کہ گزر گئی انتظار میں
جیسے لمحوں میں بیت گئے ماہ و سال بھی
خوبصورت ذات کو خوبصورتی پسند ہے
انسان کی بھی کمزوری ہے حسن و جمال بھی
یادوں سے آباد ہے یہ دل کی بستی
خشبو سے معطر ہے بزمء خیال بھی