ہر بات تجھ پر آ کر رکتی ہے
ہر شام تیرے نام پہ ختم ہوتی ہے
دن کا آغاز تجھے دیکھ کر ہوتا ہے
ہر رات تیری قربت میں کٹتی ہے
عادت بن گیا ہے تو میری بری سی
جو چھوٹتے نہ چھوٹتی ہے
تیری خشبو کا ہوا ایسا اثر
ہر خشبو ہمیں اب تیری لگتی ہے
کیا کریں تیرے بغیر اب تو
یہ دنیا بھی غیر لگتی ہے
دیکھیں ہیں بہت دلفریب نظاریں
اور انسان بھی ہر رنگ کے
پر کمبخت نظر ہے کے
بس تجھ پر ہی آکر رکتی ہے