عاشق تو ہم صرف نام کے تھے
Poet: عدیل اعوان By: عدیل اعوان, Islamabadمحبت حد ہے عقل اور ذہانت کی جانم
نہ کرتے خطا تو بندے ہم بھی کمال کے تھے
ایا جب وقت امتحان کا تو پتہ یہ چلا
عاشق تو ہم بس صرف نام کے تھے
نشے میں محبت کے چھوڑ دیے سب دوست
اترا جب سرور تو یاد ایا بندے بڑے کام کے تھے
ہو سکا نا کامیاب کسی بھی مرحلے میں
نتیجے یہ میرے سب برے اعمال کے تھے
کیا مجنوں کیا رانجھا سب ہوئے برباد عشق میں
بچ گیا کیسے! مرتکب تو ہم بھی برے انجام کے تھے
چپ چاپ نکلو یہ روگ نہیں تمہارے بس کا عدیل
عاشقوں کی محفل میں ِگلے تیرے نام کے تھے
More Love / Romantic Poetry






