عاشق ھوں میں مجھے عاشقی کا بس بہانہ چاہیے
بے گھر ھوا ھوں تیرے دل میں اک ٹھکانہ چاہیے
زندگی میری سنور جائے گی دیکھو اس طرح
مجھ کو تیرے سنگ اک لمحہ سہانا چاہیے
تیرا میرا رشتہ چند لمحوں میں ایسا بن گیا
یہ تعلق توڑنے کو اک زمانہ چاہیے
میرے عشق نے تیرے حسن کو دگنا چگنا کر دیا
چاند کو بھی تجھ سے اپنا منہ چھپانا چاہیے
تو جو میرے ساتھ ھے میری شب دیجور میں
میرے ھر اک زخم کو بھی مسکرانا چاھیے
دل میں طوفاں آنکھ میں سیلاب ھو
ایسی تنہائی سے بہتر مر ہی جانا چاھیے
قاتل میرا دلدار ھو کچھ ایسا چاھتا ھوں وسیم
اس کے ھاتھوں سے مجھے اب زھر کھانا چاھیے