محبت میں عاشقوں کے سر کٹتے رہتے ہیں
مرنے کے بعد لوگ انہیں یاد کرتے رہتے ہیں
دنیا بھر میں میرے جتنے حبیب و رقیب ہیں
سبھی میری غزلیں نظمیں پڑھتے رہتے ہیں
یار لوگ کسی نا کسی مصیبت میں پھنستے رہتے ہیں
یہ اپنی ہمت ہے کے ہم پھر بھی ہنستے رہتے ہیں
میرا دل دو چار دن سے زیادہ ویران نہیں رہتا
کچھ پیارے لوگ اس میں آ کر بستے رہتے ہیں
ہم جنہیں ملنے کو ہر پل ترستے رہتے ہیں
وہ چھپ چھپ کے اصغر کو تکتے رہتے ہیں