گر محبت جو کی نہیں ہوتی
ایسی حالت مری نہیں ہوتی
دل لگایا تو روگ پایا ہے
عاشقی دل لگی نہیں ہوتی
ہے کسک دل میں جاگزیں ورنہ
بے سبب بے کلی نہیں ہوتی
اشک پیہم نصیب ہوں جن کے
اُن لبوں پہ ہنسی نہیں ہوتی
غم رفیقِ حیات ٹھہرا ہے اب
خوشی سے خوشی نہیں ہوتی
وجہِ تسکیں اجل بنے تو بنے
مہرباں زندگی نہیں ہوتی
عشق پنہاں ہے میری فطرت میں
یونہی یہ شاعری نہیں ہوتی