اے زمانے کے خداؤ یہ بتاؤ
عافیہ بی کو رہائ کب ملے گی
بند تالے والی قسمت
کب کھلے گی؟
کیا ھمیشہ ہی قفس میں
وہ رہیں گی
ان کی ماں بہنیں یہ کب تک
غم سہیں گی
عدل کی زنجیر بولو
کب ہلے گی۔۔۔
کاش کوئ غیب سے آئے مدد
ورنہ انسانوں میں اتنا دم کہاں
ہم امیر شہر سے اب کیا کہیں
وہ امیر شہر وہ جہاں پناہ
ان میں اتنا دم کہاں
ان کے لب سلے ہوئے
وہ دشمنوں سے ملے ہوئے
وہ انصاف کی بات کریں گے؟