کبھی سربستہ نظاروں کی بات کرتی ہے
کبھی بے انت کناروں کی بات کرتی ہے
خوشبوؤں میں ہے ٹھکانہ اسکا
ہے عجب سا ہی فسانہ اسکا
ماورا ماورا سی لگتی ہے
چاندنی کی ادا سی لگتی ہے
مسکرائے تو وادیاں جھومیں
لب ہلائے تو تتلیاں چومیں
مگر جب پوچھتا ہوں اسکی منزلوں کا پتہ
عجیب لڑکی ہے ۔ تاروں کی بات کرتی ہے