مری یاد میں مری زندگی، ہے عذاب بھی اور خواب بھی
میں سفر میں یا حضر میں، مرے ساتھ تم ہو جناب بھی
دفن کروں یا ختم کروں میرا بس چلے جو عشق پہ
کہ جان بھی ہے چھوٹتی اور ثواب کا ہے ثواب بھی
تو معمہ تھا نہ حل ہوا، میں بھی سوچ سوچ حیراں ہوا
’’بھلا تجھ میں تھا رکھا کیا؟۔‘‘، یہ سوال بھی ہے جواب بھی
میں ساتھ ہوا تو تپش ہوئی جو دور ہوا تو ٹھٹھر گیا
میں آفتاب کا یار ہوں، یہ عذاب بھی ہے خطاب بھی
وہ جو قرب تھا وہ فراق ہوا، میری زندگی بھی اجڑگئی
جب سے میں ملا ہوں تمھیں عمر،یہ ڈراتے ہیں مجھے خواب بھی