تو مرا پیار ہے اور تو ہی عبادت میری
عشق بھی تو ہے مرا تو ہی عبادت میری
یاد کرتا ہوں خیالوں میں تجھے چپکے سے
تیری رسوائی گوارا نہیں اے جان حیا
اپنے جذبات کو ہونٹوں میں دبا لیتا ہوں
چیختی رہتی ہے سینے میں مرے گرچہ صدا
تیری عزت مری محبوب ! ہے عزت میری
عشق بھی تو ہے مرا تو ہی عبادت میری
رات کے پچھلے پہر جب کوئی آواز سنوں
تیرے قدموں کی ہی آ ہٹ کا گماں ہوتا ہے
تیری سانسوں کی حرارت سے پگھل جاتا ہوں
میری نس نس میں کوئی شعلہ جواں ہوتا ہے
پیار سے سینے لگاؤں ہے یہ حسرت میری
عشق بھی تو ہے مرا تو ہی عبادت میری
تیرے پاس آ کے بھی میں تجھ سے نہ کچھ کہہ پایا
کیسے جذبات دکھاؤں میں یہی سوچتا ہوں
ڈر ہے اظہار وفا سے نہ خفا ہو جائے
بس یہی سوچ کے ہونٹوں کو سیے رہتا ہوں
کتنی خاموش ہے یہ دیکھ تو الفت میری
عشق بھی تو ہے مرا تو ہی عبادت میری