عشق بھی کرتے ہیں
Poet: UA By: UA, Lahoreعشق بھی کرتے ہیں رسوائی سے گھبراتے ہیں
خود بھی ڈرتے ہیں اور ہم کو بھی ڈراتے ہیں
اس زمانے میں کوئی چین سے کب جیتا ہے
رنج و کلفت غم و آلام سب ہی تو اٹھاتے ہیں
ایک تم ہی نہیں دنیا میں اور بھی ہونگے
کانٹوں میں پھول کی صورت مسکراتے ہیں
زخموں کو دل میں چھپا کے جیتے ہیں
تنہا روتے ہیں اور بزم کو ہنساتے ہیں
آدمی وہ نہیں جو سب کو حال دل کہہ دیں
دکھ کہتے ہوئے اوروں کو بھی رلاتے ہیں
نامرادی ہے فقط ان کا مقدر پیارے
زمیں پہ فتنہ و فساد جو پھیلاتے ہیں
دنیا قائم ہے ایسے بےمثال لوگوں سے
خاک ہو کر جو امن کے گل کھلاتے ہیں
پھولوں کی زندگی دو دن کی سہی زندگی ہے
اپنی خوشبو سے وہ گلشن کو تو مہکاتے ہیں
تلاش حق کی جستجو کریں صحراؤں میں
اپنی جنت بیابانوں میں جو بساتے ہیں
اپنا دامن حرص و ہوس سے بچاتے ہیں
یہی منعم ہیں کہ جو مال حق کماتے ہیں
گرچہ فن سخن طرازی خوب ہے عظمٰی
کم سخن لوگ بھی فرزانے مانے جاتے ہیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







