عشق سے معمور ہو بس دل برشتہ ہی سہی
Poet: ذیشان لاشاری By: Zeeshan Lashari, Kunriعشق سے معمور ہو بس دل برشتہ ہی سہی
مے سے پر لبریز ہو ساغر شکستہ ہی سہی
سننے کو بے تاب ہیں ہم خامشی اب توڑ دو
کچھ تو بولو شیریں لب سے ناشائستہ ہی سہی
گر نہیں جلوہ دکھانا پردے میں آجاؤ تم
گر شگفتہ گل نہ دکھلاؤ تو غنچہ ہی سہی
مرنے کا ہم حوصلہ کر لیں تسلی گر ملے
یاں نہیں بس خلد میں ملنے کا وعدہ ہی سہی
عشق کے مذہب میں اپنا دل ہے مجنوں کا پیرو
جا نہیں محبوب کے دل میں تو صحرا ہی سہی
کیوں تکلّفِ چادرِ ابیض کہ دل ہے داغدار
میری میّت کے لئے یہ چاک کرتہ ہی سہی
بحث ہم سے نہ کرو جاؤ ہمیں منظور ہے
ہم گنہگارِ جہاں اور وہ فرشتہ ہی سہی
کارواں تک نہ بھی پہنچیں گرد تو پا لیں گے ہم
دکھ چھپانے کے لئے رخ پر یہ غازہ ہی سہی
قتل کرنا ہے تو یہ تلوار کیوں اے نازنیں
ظلم کرنا ہی ہے تو انداز شستہ ہی سہی
گر جنونِ عشق سے میرے انہیں کچھ خوف ہے
لے چلو اس در پہ ہم کو دست بستہ ہی سہی
اس جہاں میں قدر کیا آتش بیانی کی ہو شانؔ
یاں تو غالبؔ بھی تھا خستہ ہم بھی خستہ ہی سہی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






