عشق سے معمور ہو بس دل برشتہ ہی سہی

Poet: ذیشان لاشاری By: Zeeshan Lashari, Kunri

عشق سے معمور ہو بس دل برشتہ ہی سہی
مے سے پر لبریز ہو ساغر شکستہ ہی سہی

سننے کو بے تاب ہیں ہم خامشی اب توڑ دو
کچھ تو بولو شیریں لب سے ناشائستہ ہی سہی

گر نہیں جلوہ دکھانا پردے میں آجاؤ تم
گر شگفتہ گل نہ دکھلاؤ تو غنچہ ہی سہی

مرنے کا ہم حوصلہ کر لیں تسلی گر ملے
یاں نہیں بس خلد میں ملنے کا وعدہ ہی سہی

عشق کے مذہب میں اپنا دل ہے مجنوں کا پیرو
جا نہیں محبوب کے دل میں تو صحرا ہی سہی

کیوں تکلّفِ چادرِ ابیض کہ دل ہے داغدار
میری میّت کے لئے یہ چاک کرتہ ہی سہی

بحث ہم سے نہ کرو جاؤ ہمیں منظور ہے
ہم گنہگارِ جہاں اور وہ فرشتہ ہی سہی

کارواں تک نہ بھی پہنچیں گرد تو پا لیں گے ہم
دکھ چھپانے کے لئے رخ پر یہ غازہ ہی سہی

قتل کرنا ہے تو یہ تلوار کیوں اے نازنیں
ظلم کرنا ہی ہے تو انداز شستہ ہی سہی

گر جنونِ عشق سے میرے انہیں کچھ خوف ہے
لے چلو اس در پہ ہم کو دست بستہ ہی سہی

اس جہاں میں قدر کیا آتش بیانی کی ہو شانؔ
یاں تو غالبؔ بھی تھا خستہ ہم بھی خستہ ہی سہی

Rate it:
Views: 516
01 Oct, 2018