تیرے آنے کا انتظار بھی ویسا
تو چلا بھی جائے تو دل میں
پھر سے ملنے کا خمار بھی ویسا
گھنٹوں ہاتھ پھیلائے دعا مانگتے رہے
مگر پہلا اور آخری سوال بھی ویسا
کس قدر تھی ُاس کے
دل میں محبت میرے لیے
وہ لکھنے لگا کتاب تو
ہر نصاب میں پیغام بھی ویسا
عشق شعلہ ہیں یا پھر آگ ہے
جو بھی جلتا ہیں اس میں
سب کے دلوں کا حال بھی ویسا