لمحہ لمحہ پھر حزیں ہونے لگا
تیرے جانے کا یقیں ہونے لگا
آپ کے ہونٹوں کو چھو کر دیکھ لوں
عشق تو مجھ کو نہیں ہونے لگا
درد بن کر یاد کا دیکھو ذرا
میرے اندر وہ مکیں ہونے لگا
پاؤں سے نکلی زمیں تو ایک دم
آسماں میرے قریں ہونے لگا
وہ فرشتہ جب نظر آیا نہیں
آدمی کا پھر یقیں ہونے لگا
عشق مہکا مشک بن کر چار سو
عشق کا جلوہ کہیں ہونے لگا