عشق میرا ہے اگر رات کی رانی کی طرح
حسن اس کا بھی ہے پھولوں کی جوانی کی طرح
اے مری جان وفا تیری وفاؤں کی قسم
تو مجھے یاد ہے نانی کی کہانی کی طرح
کیا کوئی سمجھے ترے حسن کی تہہ داری کو
مجھ پہ کھلتی ہے فقط مصرع ثانی کی طرح
کوچۂ دل سے گزرتی ہیں جو تیری یادیں
اشک بہتے ہیں مری آنکھوں سے پانی کی طرح
چاہتا جب ہوں کوئی نظم کہوں تیرے لئے
میں الجھ جاتا ہوں الفاظ و معانی کی طرح
ہے سوا کون ترے مجھ کو جو تسلیم کرے
میرے محبوب مری تلخ بیانی کی طرح
نہ کوئی شور شرابہ نہ کوئی ہلچل ہے
زندگی لگتی ہے ٹھہرے ہوئے پانی کی طرح
میں نے اس دل کی تجوری میں رکھا ہے عالمؔ
اس کی ہر چیز کو انمول نشانی کی طرح