عشق میں بے حساب ہوتا ہے
حسن میرا شباب ہوتا ہے
ایسے مہکی تمہاری سانسیں ہیں
َ۔۔ جیسے خوشبو گلاب ہوتا ہے۔
تم بھی ٹھہرو کہ اب یہ دل میرا
دھڑکنوں کا عذاب ہوتا ہے
اس کی یادوں میں جب بھی کھولی ہے
پھول سوکھے کتاب ہوتا ہے
ایسے اترے ہیں آنکھ میں آنسو
جیسے دریا شہاب ہوتا ہے
پیارے موتی ہیں جتنے باتوں کے
وشمہ تیرے خطاب ہوتا ہے