عشق والے ہی سمجھتے ہیں کہ کیا چیز ہے عشق
عشق شبنم ہے کبھی درد کبھی راگ بھی ہے
عشق کا ایک نہیں اس کے بہت سے ہیں رنگ
یہ کسک ہے تو کبھی اشک کبھی راگ ہے
عشق قدموں میں جھکا دیتا ہے سر شاہوں کے
عشق ہر راہ کی دیوار گرا دیتا ہے
عشق طوفان حوارث میں بھی، گرداب میں بھی
اپنی کشتی کو کنارے سے لگا دیتا ہے