حسیں یاد جب دل میں آتی ہے اُن کی
چہکتا تبسم سناتی ہے اُن کی
مہ و مہر، برسات، شام و سحر بھی
ادا دلربا سی دکھاتی ہے اُن کی
صفِ عاشقاں میں ہوں شامل تو میں بھی
نگاہِ کرم بچ کے جاتی ہے اُن کی
وفا سے وفا تو کوئی بھی کرے گا
وفا حُب جفا سے کراتی ہے اُن کی
میں بے باک ہو کے بھی خاموش کیوں ہوں
نگاہوں میں نگہہَ ڈراتی ہے اُن کی
پتنگا فدائے شمع کیوں نہیں ہو
کہ اشک اور سوزش جلاتی ہے اُن کی
غنیمت ہے حالات کی دھوپ میں رشکٓ
حسیں زلف بدلی سی چھاتی ہے اُن کی