عطائے وصل نہں ہجر بر ہی دے اے آرزو ک خدا اپنا انتظار ہی دے رہیں از نگاہیں ہیں منتظر کب سے نشاط حسن کے الحام کد اتار ہی دے امیر جرم محبت ہوں اے میرے منصف نہ بزخوں میں جا آج سنوار ہی دے