لبوں کی ہنسی چھپا ڈالی اے رسم زمانہ
سجی ان پلکوں پہ خوشی چھین کر دیکھ
ہاتھوں کی حنا خون دل ہوگئی اچانک
گھائل مری روح سے زندگی چھین کر دیکھ
رو رو کر ہوئی بے نور مری آنکھیں
پلکوں پہ سجے خابوں کی روشنی چھین کر دیکھ
کب تلک روکے گا مجھے اے رسم زمانہ
کٹے پیروں پہ چلتی زندگی چھین کر دیکھ
میں بھی ہوں تیرے ہم قدم خلاف عادت
بنت حوا ہوں میرا مقام آدمی چھین کر دیکھ