کوئی عہد پیماں کوئی وعدہ کرنا عید کے دن
تجدید عہد محبت کا ارادہ کرنا عید کے دن
عشق کی آگ میں، میں اکیلا کیوں جلوں
حساب تو آدھا آدھا کرنا عید کے دن
پلکوں تک ہی رہنے دینا یہ آنسو تم
غم نہ اور تم ذیازہ کرنا عید کے دن
میرے جانب ہی تیرے قدم اٹھیں گے
ذرا سفر تو بلا ارادہ کرنا عید کے دن
بن سنور کے میرے پاس ہی آنا تم
دل کو اور دل دادہ کرنا عید کے دن
کوئی پوچھے تو اسی کا نام لینا مظہر
فیصلہ یہ سیدھا سادھا کرنا عید کے دن