اب تری باری ہے کوئی فیصلہ سُنا اپنا
آنا ہے یا جانا ہے قدم اُٹھا اپنا
مجھے منضور ہے کہ تجھے میرا ہونا نہیں
پھر اِک کام کر مجھے تُو بنا اپنا
ترے ساتھ میں ہوں ہمیشہ رہونگا جاناں!
یُوں عشق نہ زمانے سے تُو چھپا اپنا
میرا دل جاناں ترے رہنے کا آشیانہ ہے
خیال کر یوں نہ گھر تُو جلا اپنا
میرے اختیار میں اب کچھ بھی رہا نہیں
الٰہی ! کہ طلسم اب کوئی تُو چمکا اپنا
جان ڈال میرے مردہ ارمانوں میں پھر
عیسیٰ ! معجزہ کوئی تُو بھی دکھا اپنا
نہال رو رہا ہے غمِ جاناں میں شام و سحر
خدایا ! اگر ترا ہے بندہ تو بچا اپنا