محبت کو کہاں غرض ہوتی ہے طلبگاروں سے نا چاند کو ہوتی ہے تاروں سے نا زندگی کو ہوتی ہے بہاروں سے نا آنکھ کو ہوتی ہے نظاروں سے غرض ہے تو دل کو ہے محبوب سے پیاروں سے