Add Poetry

غرورِ حسن میں شاہی جلال ہوتا ہے

Poet: شہزاد قیس By: Shahzad Qais, لاہور

غُرورِ حُسن میں شاہی جلال ہوتا ہے
پری رُخوں کا سبھی کچھ کمال ہوتا ہے

بدن بھی حشر بپا دَھڑکنوں میں کرتا ہے
پھر اُس پہ چلنا قیامت کی چال ہوتا ہے

پناہ بادلوں میں ڈُھونڈتا ہے ماہِ تمام
جو بے حجاب وُہ زُہرہ جمال ہوتا ہے

خدا ہی جانے اُسے چوم لیں تو پھر کیا ہو
جو گال نام سے بوسے کے لال ہوتا ہے

کسی شجر پہ پکے پھل نے مسکرا کے کہا
یہ عشق روزِ اَزل سے وَبال ہوتا ہے

وُہ اَپنے عاشقوں کا ، ذِکر چھیڑ دیتے ہیں
مرے فرار کا جب اِحتمال ہوتا ہے

وُفورِ آرزُو ، دَراَصل زِندگانی ہے
تمنا مرتی ہے تب اِنتقال ہوتا ہے

اَگر وُہ لب نظر آئیں تو زُلف بھی دیکھو
ہر ایک دانے پہ موجود جال ہوتا ہے

جو وَقتِ رُخصتِ محمل ، تھا حال مجنوں کا
کچھ ایسا حال مرا سارا سال ہوتا ہے

نگاہِ قیس سے دیکھو ، ہمیشہ لیلیٰ کو
صنم کسی کا بھی ہو ، بے مثال ہوتا ہے

شہزاد قیس کی کتاب "لیلٰی" سے انتخاب

Rate it:
Views: 1471
25 Aug, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets