غزل
Poet: Adeel Sair By: Adeel Ur Rehman sair, Sargodhaکب سے بول رہا ہوں کوئی سنے تو بات بنے
میں بھی سناؤں، وہ حال اپنا کہے تو بات بنے
اک عمر سے اس کے خیالوں میں ہیں ہم
وہ بھی نظر بھر کے دیکھے تو بات بنے
ہم تو تنہا ہیں اور تنہائی ہی ہمسفر
وہ بھی کبھی ساتھ دے تو بات بنے
سب درد سہہ لیے چھوٹی سی عمر میں
اس تجربے سے وہ بھی گزرے تو بات بنے
اسے کہنا مسکراتے چہرے سے دھوکا نہ کھا
وہ بھی کبھی اندر جھانکے تو بات بنے
خود کو سچ کہہ کر فریب نہ دے
وہ بھی آئینے سے آنکھ ملائے تو بات بنے
ملتے ہیں سبھی، محبت کے دعویدار بہت
کوئی ہم کو بھی مخلص ملے، تو بات بنے
رشتے تو بن جاتے ہیں لمحوں میں اکثر
کوئی عمروں تک ساتھ نبھائے، تو بات بنے
نظریں تو سبھی پڑھ لیتے ہیں چہروں سے
کوئی دل کے اندر اُتر آئے، تو بات بنے
زباں سے کہہ دینا ہی محبت نہیں ہوتی
خاموش نظروں سے سمجھائے، تو بات بنے
میں نے تو سب گلے شکوے بھلا دیے "سائر"
وہ بھی کبھی انا کو گرائے، تو بات بنے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






