غزل
Poet: ارسلان احمد عاکف By: Arsalan Ahmed Akif, Umerkotاے مہرو ہم نشیں ہو کہ بادِ بریں چلے
جی کو سکوں بھی ہو رگِ جاں بھی کہیں چلے
جب تُو نظر میں آئے تو سب دِل نشیں چلے
دِل کے کنارِ جاں پہ کوئی نغمہ زِیں چلے
آنکھوں میں جِھلملائے وہ چہرہ گلاب سا
جیسے صبا کے ساتھ ہی خوشبو حسیں چلے
چاندی سی رات چُپ کے سفر میں وہ ہم قدم
میں بھی ٹھہر کے جاؤں کہ وہ بھی یہیں چلے
آئے تھے ہم نمود و نُمائش سے بزم میں
ہو کے اسیرِ گیسوئے پُر عنبریں چلے
چہرے پہ اُس کے نور کی بارش اتر گئی
یُوں دل کِھلا کہ جیسے زمیں پر حسیں چلے
ہائے وہ پر خمار نگاہیں تری کہ ہم
ایسے ہوئے اسیر کہ زیرِ نگیں چلے
ہر ایک حرفِ نام میں خوشبو بھری ہوئی
جیسے نسیمِ صبح میں مے انگبیں چلے
لمحے ٹھہر گئے تری باتوں کے سلسلے
جیسے سکوں کا قافلہ دل میں کہیں چلے
چاہت کے رقص میں یہ فضا بھی مہک اٹھی
یوں لگ رہا ہے عشق زمیں سے بریں چلے
عاکف خیالِ یار میں کھویا ہوں رات دن
دیکھو یہ عشق ہے کہ یہ دنیا یہیں چلے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






