ہوا ساکت کھڑی ہے ڈر کے مارے دیا پھر سے جلایا جا رہا ہے بتا اے زندگی میں کیا کروں اب مجھے تم سے ڈرایا جا رہا ہے ہما شاہ آسمان پہ دور بیٹھے زمیں کو آزمایا جا رہا ہے